Written Arguments Urdu format in Acquittal 249-A Cr.PC

 

Written Arguments Urdu format in Acquittal 249-A Cr.PC
Written Arguments Urdu format in Acquittal 249-A Cr.PC 

In the name of ALLAH, the most beneficent, the most merciful

 


بعدالت جناب علاقہ مجسٹریٹ صاحب تھانہ نواں شہر راولپنڈی

 

سرکار   بنام    ریحان بٹ مغل وغیرہ

 

درخواست برائے باعزت بری کیے جانے سائلان زیر دفعہ249-Aضابطہ فوجداری

و دلائے جانے معاوضہ بحساب25,000/-روپے فی کس سائلان زیر دفعہ 250ضابطہ فوجداری

 

)تحریری بحث(

جناب عالی!  

 

۱۔    FIRمذکورہ بالا جو 15-05-2020کو درج ہوئی بالکل جھوٹی، بے بنیاد اور بد نیتی پر مبنی ہے۔ جس میں الزام لگایا کہ سائلان نے مورخہ13-05-2020کو مستغیث کی عورتوں کے کپڑے پھاڑے۔ درحقیقت جو وقوعہ مستغیث نے FIRمیں درج کیا ہے ایسا بالکل بھی نہ ہوا ہے بلکہ اصل وقوعہ ہماری درخواست جو بغیر کسی تاخیر کے مورخہ13-05-2020کو ہی پولیس کو دی گئی اس میں درج ہے۔ مستغیث اور اس کے ہمرائیان بشمول پولیس محافظ (جو ہماری درخواست میں ملزمان ہیں) نے ہماری درخواست پر اپنی گرفت سے بچنے کیلئے ہمارے ہی خلاف جھوٹی کہانی بنا کر مذکورہ FIRدرج کروائی۔ چونکہ ہمارا  ایک ملزم پولیس محافظ ہے اور مستغیث کا رشتہ دار بھی ہے اس وجہ سے ہماری درخواست پر کوئی کاروائی نہ ہونے دی گئی۔

 

۲۔    بہت ساری ایسی باتیں ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ FIRبالکل جھوٹی اور بد نیتی پر مبنی ہے جن کا ذکر درج ذیل ہے۔ مستغیث کے اپنے بیان میں بہت زیادہ تضاد پایا جاتا ہے۔ پہلے اس نے کوشش کی کہساجد قریشی مغل بعمر2سال کو لڑائی جھگڑے میں مضروب ظاہر کر کے FIRدرج کروائی جائے  جیسا کہ نقشہ مضروبی میں دیکھا جاسکتا ہے مگر بعد میں یہ سوچا کہ Accidentکا کیس بنا دیتے ہیں اور اس طرح ساجد قریشی مغل بعمر2سال کو سوزکی کیری ڈبہ رجسٹریشن نمبرRIABC-4454کے نیچے آنا ظاہر کر کے ہمارے خلافFIRدرج کروادی۔

نقشہ مضروبی مورخہ13-05-2020میں مستغیث کا بیان

 

FIR مورخہ15-05-2020میں مستغیث کا بیان

 

ساجد قریشی مغل 2سال پسر محمد کامران سکنہ ایجنسی والی گلی نزد اقبال کریانہ سٹور دوران لڑائی جھگڑا  مضروب ہونا بیانی ہے۔

 

گاڑی میرے بیٹے کی ٹانگ کے اوپر سے گزار دی

 

 

 

۳۔    جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اسی وجہ سے مستغیث کے Accident والے بیان میں بھی تضاد ہے۔ FIRمیں لکھتا ہے کہ گاڑی اس کے بیٹے کی ٹانگ کے اوپر سے گاڑی گزاری  جبکہ تتمہ بیان جو اسی دن یعنی مورخہ15-05-2020کو ہی دیا ہی دیا جاتا ہے اس میں لکھتا ہے کہ گاڑی پاؤں کے اوپر سے گزار دی۔

FIR مورخہ15-05-2020میں مستغیث کا بیان

 

تتمہ بیان مورخہ15-05-2020میں مستغیث کا بیان

 

گاڑی میرے بیٹے کی ٹانگ کے اوپر سے گزار دی

 

نیز میں نے ریحان نامی لڑکے کو گاڑی نمبرRIABC-4454 کیری ڈبہ ساجد قریشی مغل کو ٹکر مارتے اور گاڑی پاؤں سے گزرتے بھی دیکھا

 

 

 

۳۔    مستغیث نے FIRمیں لکھوایا کہ وہ بچے کی رونے کی آواز سن کر گھر سے باہر آیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ مستغیث نے گاڑی بچے کے پاؤں یا ٹانگ سے گزرتے خود نہیں دیکھا تھا۔ چونکہFIRمیں یہ بات لکھوا چکا تھا اس وجہ سے شاید پولیس کے کہنے پر اس نے تتمہ بیان دیا کہ اس نے گاڑی پاؤں سے گزرتے بھی دیکھا  اور اس طرح تتمہ بیان کے ذریعے خود کوEye-Witness ظاہر کرنے کی کوشش کی۔

      

پولیس کی بد نیتی

۴۔    پولیس کی بد نیتی دیکھیں کہ چلیں اگر جھوٹ موٹ Accidentکا کیس بنا بھی دیا گیا تھا تو کم از کم دفعات تو قانون کے مطابق لگاتی مگر پولیس نے ایسا نہ کیا۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ بچے کو نقصان گاڑی کی ٹکر سے ہوا تو بھی صرف337-G  ت پ لگنی چاہیے تھی جو bailable offenceہے۔ مگر جیسا کہ پہلے ذکر کیا جاچکا ہے کہ پولیس میں مستغیث مقدمہ کا رشتہ دار ہے جو ہمارا ملزم بھی ہے اس وجہ سے ہمارے خلاف FIRکو سخت بنانا تھا اور non bailable offencesلگانے تھے۔ اس طرح پولیس نے 337-G ت۔پ کے ساتھ ساتھ  337F(v)ت پ جو non-bailableہے بھی لگائی۔ حالانکہ 337F(v)وہاں لگائی جاتی ہے جہاں لڑائی جھگڑے میں جان بوجھ کر کسی کو ضربات پہنچائی گئی ہو ں لیکن FIRمیں توAccidentکا ذکر ہے اور جان بوجھ کر بچے (ساجد قریشی مغل) کو مارنے کا کوئی الزام نہیں ہے۔

 

۵۔    دفعات354, 452,427,147,149 ت پ جو تفتیشی افسر نے مورخہ03-06-2020کو ضمنی نمبر4کے ذریعے لگائیں یہ کسی بھی تفتیش یا ثبوت کے نتیجہ میں نہیں لگائی گئیں بلکہ ہماری درخواست  زیر دفعہ22-Aض۔ ف کے عناد کی وجہ سے لگائی گئیں۔ درخواست22-A ض۔ ف ہم نے مورخہ02-06-2020کو دائر کی، تفتیش افسر کو جیسے ہی نوٹس ملے تو اگلے ہی روز یعنی مورخہ03-06-2020کو پولیس نے ہمار ے خلاف مذکورہ دفعات کا ایذاد کیا بغیر کسی Independentگواہ کے۔ 

 

۶۔    جب ہم نے درخواست ضمانت قبل ا ز گرفتاری Crl. Miscl No. 1097-B/2020ہائی کورٹ میں دائر کی توعدالت نے تفتیشی افسر سے برہمی کا اظہار کیا کہ Accidentکے کیس میں 337-F(v) کیوں لگائی گئی جس وجہ سےCPOصاحب راولپنڈی کو طلب کیا گیا  اور CPOصاحب نے ہائی کورٹ سے معذرت چاہی  اور CPOصاحب کے بیان پر FIR میں نہ صرف337F(v)کو ہذف کیا گیا بلکہ452 ض۔ ف کو بھی ہذف کیا گیا۔ (حکم ہائی کورٹ مورخہ13-07-2020فائل میں موجود ہے)۔

۷۔   ہم نے اپنی بے گناہی میں تین گواہان (1)  جانی خان (2) زبانی خان (3)  مہتابی خان کے بیان پولیس کو دئیے جو تفتیشی افسر نے درج ضمنی تو کیے مگر ان بیانات کو کوئی اہمیت نہ دی۔

 

۸۔    Accidentکا کیس بنانے کے ساتھ ساتھ مستغیث مقدمہ اور اس کے ہمرائیان (جو اچھے کردار کے مالک نہیں ہیں)نے باہم ملی بھگت کرتے ہوئے ہمارے خلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے اپنی عورتوں کا سہارا لیا اور بے ہودہ الزامات لگائے کہ ہم نے ان کی عورتوں کے کپڑے پھاڑے اور مار ا پیٹا۔ کپڑے پھاڑنے اور مارنے پیٹنے کا تو الزام لگالیا مگر پٹھے کپڑے پولیس کو نہ دئیے گئے اور نہ کسی بھی عورت کا میڈیکل کراویاگیا۔ مزید برآں کسی عورت کا نام بھی FIRمیں درج نہ ہے۔FIRدرج کرواتے وقت کیا مستغیث کو یہ نہیں پتہ تھا کہ اس کے گھر کی کس کس عورت کے کپڑے پھٹے۔

 

۹۔    چونکہ FIRمیں عورتوں کے نام درج نہ تھے اس وجہ سے اس Lacunaکو بھی fillکرنے کیلئے دو عورتوں  (1) سکینہ بٹی خانی (2)جمیلہ بٹی خانی کے تتمہ بیان دلوائے گئے اور ظاہر کیا گیا کہ ان عورتوں کو مارا گیا اور ان کے ہی کپڑے پھاڑے گئے۔

 

۰۱۔   خانہ پوری کیلئے مستغیث نے تین گواہان(1) جانسن ملک (2)  پرویز ملک احمد (3)  سمیر بٹ ملک  کے نام درج تو کر دئیے مگر کسی ایک گواہ  کا بھی بیان پولیس کو نہ دیا گیا۔ کہ یہ کون لوگ ہیں، کہاں سے آئے اور موقع پر کیا کر رہے تھے۔

 

۱۱۔   اگر مستغیث کا سارا بیان سچ مان بھی لیا جائے تو مستغیث نے15پولیس کو کال کیوں نہیں کی؟ کال تو ہم نے اپنے نمبر0310-111111111111سے کی تھی کیونکہ گاڑی تو ہماری توڑی گئی تھی، پسٹل تو ہم پر تانی گئی تھی۔

 

۲۱۔   اگر مستغیث لوگ سچے ہیں، ان کی عورتوں کے کپڑے پھٹے یا بچے کو نقصان ہوا تو اپنا کیس ثابت کرنے کیلئے عدالت میں پیش کیوں نہیں ہور ہے۔ حالانکہ تقریبا ً 01سا ل سے یعنی مورخہ28-09-2021کو مستغیث کے   Non Bailalbe Warrantsجاری ہوچکے ہیں مگر ایک بار بھی عدالت جناب میں پیش نہیں ہوئے۔ کیونکہ سب کیس ہی جھوٹا ہے تو کیسے پیش ہوں اور کیا ثابت کریں۔

 

۳۱۔   جہاں تک بات ہے مبینہ مضروب (ساجد قریشی مغل بعمر2سال) کے میڈیکل کی تو میدکل میں ڈاکٹر نے صرف      "Incomplete Fracture in  (R) Fibula"     درج ذیل لکھا یعنی Fibula کو ہلکا سا crack آیاجو کہ ناممکن سی بات ہے کیونکہFibulaتو بہت ہی کمزور ہڈی ہوتی ہے۔  اور اگر 2سال کے بچے کی ٹانگ کے اوپر سے اتنی وزنی گاڑی گزر جائے تو بہت ہی کمزور ہڈی Fibulaپر صرف ہلکا ساCrackنہیں آئے گا بلکہ مکمل طور ٹانگ کو مکمل طور پر نقصان پہنچائے گا۔ F ibulaتو چھوٹی چھوٹی وجوہات کی وجہ سے بھی ٹوٹ سکتی ہے جیسا کہ اگربچے کا ٹخنہ مڑ جائے۔انٹرنیٹ سے حاصل کی گئی درج ذیل ہے۔

A fibula fracture is used to describe a break in the fibula bone. A forceful impact, such as landing after a high jump or any impact to the outer aspect of the leg, can cause a fracture.

Even rolling or spraining an ankle puts stress on the fibula bone, which can lead to a fracture.

 

۴۱۔   وجہ عناد یہ تھی کہ مستغیث اور اس کے گھر والوں کو ہماری گاڑی RIABC-4454جو ان کے گھر کے قریب کھڑی تھی سے تکلیف تھی اور وہ یہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی گاڑی ان کے گھر کے قریب کھڑی ہو کیونکہ ان کی اپنی گاڑی /رکشہ بھی ہے۔تو جب ہم نے مستغیث وغیرہ کی جانب سے اپنی گاڑی توڑنے کی بات درخواست دی تو Counterمیں ہمارے خلاف  جھوٹیFIRدرج کروادی گئی۔

 

۵۱۔   ہمارے پاس ویڈیو، آڈیو اور کال ریکارڈ نگ اور گواہان کے بیانات موجود ہیں۔ آڈیو / کال ریکارڈنگ میں مستغیث کے بھائی (زبیر گلشیر سبیل بٹ) جو ہمارا مین ملزم ہے  نے تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی۔ یہ ریکارڈنگ ہم نے اپنے استغاثہ زیر دفعہ506(ii), 427 ت پ کے ساتھ منسلک کی ہیں۔

 

خلاصہ تحریری بحث

۱۔    مستغیث مذکورہ جھوٹے وقوعہ کا Eye-Witnessنہیں

۲۔    نقشہ مضروبی کے مطابق لڑائی جھگڑے کا کیس بنانے کی کوشش کی گئی جبکہ FIRمیں Accidentکا کیس بنا دیا گیا

۳۔    FIRمیں عورتوں کے نام نہیں  نہ ہی ان کے مبینہ پھٹے ہوئے کپڑے پولیس کو دئیے گئے اور نہ ہی ان کا میڈیکل ریکارڈ پر موجود

۴۔    اگر مدعی کو ورشن درست مان بھی لیا جائے تو بھی bailableدفعات بنتی تھیں مگر پولیس نے بد نیتی سے کیس کو non-bailableبنایا  اور ہائی کورٹ میں CPOصاحب کے بیان پر non bailableدفعات deleteہوئیں۔

۵۔    پولیس نے بغیر کسی تفتیش کے  صرف اور صرف ہماری درخواست 22-Aض۔ ف کی رنجش میں آکر ہمارے خلاف دفعات354, 452,427,147,149 ت پ مورخہ03-06-2020کو ضمنی نمبر4کے  تحت ایذاد کیں۔

۴۔    خانہ پوری کیلئے مستغیث نے FIR میں گواہان کے نام لکھے مگر کسی گواہ کا بیان پولیس کو نہیں دیا گیا۔ اس طرحNo Independent Witness

۵۔    مستغیث لوگ جھوٹے ہیں اس وجہ15پولیس کو مبینہ وقوعہ کی اطلاع نہیں دی جبکہ ہماری درخواست13-05-2020سچی ہے اس وجہ سے ہم نے15پولیس کو موقع پر بلایا لیکن پولیس نے مستغیث سے  ملی بھگت کر لی۔

۶۔    مورخہ28-09-2021کو مستغیث کے   Non Bailalbe Warrantsجاری ہوچکے ہیں مگر پھر بھی ایک بار بھی عدالت جناب میں پیش نہیں ہوا۔ آخر کیوں؟

۶۔    سائنس کے مطابق اتنی وزنی گاڑی اگر چھوٹے سے بچے کے اوپر سے گزر جائے تو Fibulaہڈی پر ہلکا ساCrackنہیں آنا چاہیے بلکہ زیادہ نقصان ہونا چاہیے۔ Fibulaتو ایک بہت ہی کمزور ہدی ہوتی ہے جو بچے کے ٹخنے مڑنے کی وجہ سے بھی ٹوٹ سکتی ہے۔

۶۔    ہمارے پاس ویڈیو، آڈیو اور کال ریکارڈ نگ اور گواہان کے بیانات موجود ہیں۔ آڈیو / کال ریکارڈنگ میں مستغیث کے بھائی (abc) جو ہمارا مین ملزم ہے  نے تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی۔ یہ ریکارڈنگ ہم نے اپنے استغاثہ زیر دفعہ506(ii), 427 ت پ کے ساتھ منسلک کی ہیں۔

۷۔   ہمیں تقریباً 2سال سے مذکورہ جھوٹی FIR کی وجہ سے تکلیف، پریشانی اور ذہنی کوفت ہوئی جس وجہ سے ہم زیر دفعہ250 ض۔ ف مبلغ25,000/-روپے فی کس مستغیث سے وصول کرنے کے حقدار ہیں۔ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی اگر عدالت جناب ہمیں انصاف نہیں دے گی تو کون دے گا؟

 

       ان تمام حالات کے مد نظر یہ ثابت ہوتا ہے کہ FIRاور بد نیتی پر مبنی ہے اس وجہ سے FIRکو جھوٹا اور بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے نہ صرف سائلان کو زیر دفعہ249-Aضابطہ فوجداری باعزت بری کیا جائے بلکہ  زیر دفعہ250ضابطہ فوجداری سائلان کو 25,000/-روپے فی کس سائلان مستغیث سے جھوٹی FIRدرج کروانے پر  دلوایا جائے۔ 

 

سائلان

 

Download Written Arguments Urdu format in Acquittal 249-A Cr.PC
Download Written Arguments Urdu format in Acquittal 249-A Cr.PC 


 

 

            

 

 

 

 

 

 


Post a Comment

Previous Post Next Post